Urdu Ishtehariyat ki Tarikh – اردو اشتہاریات کی تاریخ
Urdu Ishtehariyat ki Tarikh – اردو اشتہاریات کی تاریخ
Regular price
Rs.1,000
Regular price
Sale price
Rs.1,000
Unit price
/
per
Author : Dr Pirzada Sharf Alam
”اردو اشتہاریات کی تاریخ“1757ء میں انگریزوں کے ہاتھوں سراج الدولہ کی شکست کے بعد سے لیکر موجودہ دورتک کے اشتہارات کا احاطہ کرتی ہے۔جس میں کلکتہ کی دیواروں پر اٹھارویں صدی کے چھٹے عشرے میں پوسٹر کی صورت میں لگائے جانے والے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایک اشتہار کا عکس بھی شامل ہے۔ یہ کتاب برصغیرمیں گذشتہ ڈھائی سوسال کے دوران اردو اشتہارات کا ایک لسانی اورسماجی مطالعہ ہے۔جس میں اشتہارات کی زبان سے اردو کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان کو پورے استدلال کے ساتھ اجاگر کیا گیا ہے۔کتاب میں اردو کے پہلے اخبار ”جام جہاں نما“اورکلکتہ سے نکلنے والے انگریزی اخبارات میں شائع ہونے والے اردو اشتہارات کے حوالے بھی موجود ہیں۔جنگ آزادی 1857ء اورتحریک آزادی پاکستان کے دوران گلیوں اورچوراہوں پرلگائے جانے والے پوسٹرز اورپمفلٹس کی عبارتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس کتاب میں آزادی کے بعد ہندوستان کے اشتہارات میں ہندی اورپاکستان کے اشتہارات میں فارسی الفاظ کے غیر ضروری استعمال پر ایک بھرپور تجزیہ بھی کیا گیا ہے۔ساتھ ہی بیسویں صدی میں ساٹھ اورستّر کی دہائی میں اشتہارات کی زبان کی ادبی چاشنی اورجملہ بندیوں پر اورموجودہ دور تک آتے آتے رومن اردو کے منفی کردار پربھی دستیاب حوالوں کے ساتھ سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔ اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے جو صرف اردو ادب اور اشتہارات کی تعلیم وتدریس سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ تاریخ کے طالب علم کے لیے بھی ایک مفید اورمدلّل حوالہ ہے۔
”اردو اشتہاریات کی تاریخ“1757ء میں انگریزوں کے ہاتھوں سراج الدولہ کی شکست کے بعد سے لیکر موجودہ دورتک کے اشتہارات کا احاطہ کرتی ہے۔جس میں کلکتہ کی دیواروں پر اٹھارویں صدی کے چھٹے عشرے میں پوسٹر کی صورت میں لگائے جانے والے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایک اشتہار کا عکس بھی شامل ہے۔ یہ کتاب برصغیرمیں گذشتہ ڈھائی سوسال کے دوران اردو اشتہارات کا ایک لسانی اورسماجی مطالعہ ہے۔جس میں اشتہارات کی زبان سے اردو کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان کو پورے استدلال کے ساتھ اجاگر کیا گیا ہے۔کتاب میں اردو کے پہلے اخبار ”جام جہاں نما“اورکلکتہ سے نکلنے والے انگریزی اخبارات میں شائع ہونے والے اردو اشتہارات کے حوالے بھی موجود ہیں۔جنگ آزادی 1857ء اورتحریک آزادی پاکستان کے دوران گلیوں اورچوراہوں پرلگائے جانے والے پوسٹرز اورپمفلٹس کی عبارتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس کتاب میں آزادی کے بعد ہندوستان کے اشتہارات میں ہندی اورپاکستان کے اشتہارات میں فارسی الفاظ کے غیر ضروری استعمال پر ایک بھرپور تجزیہ بھی کیا گیا ہے۔ساتھ ہی بیسویں صدی میں ساٹھ اورستّر کی دہائی میں اشتہارات کی زبان کی ادبی چاشنی اورجملہ بندیوں پر اورموجودہ دور تک آتے آتے رومن اردو کے منفی کردار پربھی دستیاب حوالوں کے ساتھ سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔ اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے جو صرف اردو ادب اور اشتہارات کی تعلیم وتدریس سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ تاریخ کے طالب علم کے لیے بھی ایک مفید اورمدلّل حوالہ ہے۔