Science Fraud or Dhoka – سائنس، فراڈ اور دھوکا
Science Fraud or Dhoka – سائنس، فراڈ اور دھوکا
Regular price
Rs.800
Regular price
Rs.1,200
Sale price
Rs.800
Unit price
/
per
سائنس، فراڈ اور دھوکا
کیا آپ جانتے ہیں کہ سائنس کیا ہے؟ سائنسی طریقۂ کار کسے کہتے ہیں؟ سائنسی تحقیق کیسے کی جاتی ہے؟ سائنس میں تحقیقی مقالہ جات (ریسرچ پیپرز) کن مرحلوں سے گزر کر شائع ہوتے ہیں؟ سائنس میں کسی بات کو صحیح یا غلط تسلیم کرنے کا پیمانہ کیا ہے؟ اس کتاب میں ان تمام سوالوں کے علاوہ ایسے مزید کئی سوالوں کے جوابات دیئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، یہ کتاب پڑھ کر آپ کو معلوم ہوگا کہ سائنس کی اپنی تاریخ بھی دھوکہ دہی، جعلسازی اور بددیانتی کے واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ یہی نہیں بلکہ انقلابی ایجادات، دریافتوں اور نظریات کے دعوے کرنے والے پاکستانی ’’ماہرین‘‘ کے بارے میں بھی خصوصی تحریریں اسی کتاب میں یکجا کردی گئی ہیں۔
پانی سے کار چلانے کے دعوے اور ’میگنیٹو ہائیڈرو ٹروپزم‘ کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں پہلی بار ’’قادر قدیر تنازعہ‘‘ سے متعلق بھی بتایا گیا ہے، جو ایٹم بم کے حوالے سے پاکستان میں برسوں مشہور رہا ہے۔
اس کتاب کے مطالعے سے آپ پر انکشاف ہوگا کہ سائنس کے ’’مسٹر فراڈیوں‘‘ نے کس طرح دولت اور شہرت کمائی، ڈاروِن کے ارتقائی تصورات کو کس طرح سفید فام نسل پرستی کو سائنسی بنیادیں فراہم کرنے کیلئے استعمال کیا گیا اور لاکھوں انسانوں کو قتل کیا گیا، اور نقلی رکازات کے ذریعے انسانی ارتقاء کی ’’گمشدہ کڑیاں‘‘ کیسی جعلسازی سے بنائی گئیں۔
غرض اپنے تمام ذیلی عنوانات سمیت، اس کتاب کا مقصد قارئین کو موجودہ زمانے میں ’’سائنسی فیشن‘‘ سے باہر نکال کر ’’سنجیدہ سائنسی فکر‘‘ کی طرف متوجہ کرنا، اور اس قابل بنانا ہے کہ وہ سائنسی ترقی و پیش رفت کے بارے میں معقول، متوازن اور غیر جانبدار رائے قائم کرسکیں… یعنی نہ تو وہ سائنس سے حد درجہ مرعوب ہو کر اسے کسی عقیدے کی طرح اختیار کریں؛ اور نہ ہی سائنس کو مکمل طور پر برا سمجھتے ہوئے اس کی مخالفت ہی کو اپنا نصب العین بنا لیں۔
سائنس میں دھوکے، فراڈ اور بددیانتی کے پہلو بہ پہلو، اس کتاب میں قارئین کی رہنمائی بھی کی گئی ہے تاکہ وہ سائنس میں سچ اور جھوٹ کو پرکھنے کی کسوٹی سے واقف ہوسکیں۔
اگر آپ سائنس سے سنجیدہ دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ کتاب آپ کو ضرور مکمل طور پر پڑھنی چاہئے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ سائنس کیا ہے؟ سائنسی طریقۂ کار کسے کہتے ہیں؟ سائنسی تحقیق کیسے کی جاتی ہے؟ سائنس میں تحقیقی مقالہ جات (ریسرچ پیپرز) کن مرحلوں سے گزر کر شائع ہوتے ہیں؟ سائنس میں کسی بات کو صحیح یا غلط تسلیم کرنے کا پیمانہ کیا ہے؟ اس کتاب میں ان تمام سوالوں کے علاوہ ایسے مزید کئی سوالوں کے جوابات دیئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، یہ کتاب پڑھ کر آپ کو معلوم ہوگا کہ سائنس کی اپنی تاریخ بھی دھوکہ دہی، جعلسازی اور بددیانتی کے واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ یہی نہیں بلکہ انقلابی ایجادات، دریافتوں اور نظریات کے دعوے کرنے والے پاکستانی ’’ماہرین‘‘ کے بارے میں بھی خصوصی تحریریں اسی کتاب میں یکجا کردی گئی ہیں۔
پانی سے کار چلانے کے دعوے اور ’میگنیٹو ہائیڈرو ٹروپزم‘ کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں پہلی بار ’’قادر قدیر تنازعہ‘‘ سے متعلق بھی بتایا گیا ہے، جو ایٹم بم کے حوالے سے پاکستان میں برسوں مشہور رہا ہے۔
اس کتاب کے مطالعے سے آپ پر انکشاف ہوگا کہ سائنس کے ’’مسٹر فراڈیوں‘‘ نے کس طرح دولت اور شہرت کمائی، ڈاروِن کے ارتقائی تصورات کو کس طرح سفید فام نسل پرستی کو سائنسی بنیادیں فراہم کرنے کیلئے استعمال کیا گیا اور لاکھوں انسانوں کو قتل کیا گیا، اور نقلی رکازات کے ذریعے انسانی ارتقاء کی ’’گمشدہ کڑیاں‘‘ کیسی جعلسازی سے بنائی گئیں۔
غرض اپنے تمام ذیلی عنوانات سمیت، اس کتاب کا مقصد قارئین کو موجودہ زمانے میں ’’سائنسی فیشن‘‘ سے باہر نکال کر ’’سنجیدہ سائنسی فکر‘‘ کی طرف متوجہ کرنا، اور اس قابل بنانا ہے کہ وہ سائنسی ترقی و پیش رفت کے بارے میں معقول، متوازن اور غیر جانبدار رائے قائم کرسکیں… یعنی نہ تو وہ سائنس سے حد درجہ مرعوب ہو کر اسے کسی عقیدے کی طرح اختیار کریں؛ اور نہ ہی سائنس کو مکمل طور پر برا سمجھتے ہوئے اس کی مخالفت ہی کو اپنا نصب العین بنا لیں۔
سائنس میں دھوکے، فراڈ اور بددیانتی کے پہلو بہ پہلو، اس کتاب میں قارئین کی رہنمائی بھی کی گئی ہے تاکہ وہ سائنس میں سچ اور جھوٹ کو پرکھنے کی کسوٹی سے واقف ہوسکیں۔
اگر آپ سائنس سے سنجیدہ دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ کتاب آپ کو ضرور مکمل طور پر پڑھنی چاہئے۔