گلوبل سائنس اردو زبان میں سائنس کا واحد جریدہ ہے. پاکستان میں لوگوں کی اکثریت انگریزی کی بجاۓ اردو میں بات کرنا اور سمجھنا پسند کرتی ہے اور سائنس میں اردو تحریر عنقا ہے. اردو میں اشتہار دینا اور وہ بھی سائنسی جریدے کو ہمارے ملک میں حرام کاموں میں شمار ہوتا ہے. ایسے میں کسی سائنسی جریدے کا نکلنا اور چلتے رہنا ایک معجزہ ہی ہے. علیم احمد ، سہیل یوسف، تفسیر احمد اور ایسے ہی بہت سے بے لوث کردار ہیں ، جو کسی نام و شہرت کی پرواہ کئے بغیر قوم کے بچوں میں سائنسی رجحان پروان چڑھانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں.
گلوبل سائنس سے میرا تعلق بیس سال پرانا ہے. گلوبل سائنس کا باقاعدہ اجرا جنوری ١٩٩٨ میں ہوا اور میں نے اس میں مئی ١٩٩٩ سے لکھنا شروع کیا.ڈیٹا اسٹرکچر کے مضمون سے شروع ہونے والا یہ سفر ، سی ++ کی قسطوں سے ہوتا ہوا کتاب تک جائیگا اور من میں ایسی جوت جگاۓ گا کے پی ایچ ڈی کے بعد بھی پیاس بس بڑھتی ہی جاۓ گی یہ کبھی سوچا بھی نہ تھا. گرمیوں کی سخت دوپہر میں شو مارکیٹ عثمان آباد میں لکھے گئے مضامین کن لوگوں کی زندگی بدلیں گے اسکا اندازہ بہت بعد میں جا کر ہوا ، آج بیس سال بعد بھی لوگ لنکڈ ان پر گلوبل سائنس کی نسبت سے ریکویسٹ بھیجتے ہیں. علیم بھائی ، سہیل یوسف ، میں اور تفسیر بھائی ایک سٹوڈنٹ بریانی کی پلیٹ شئر کرتے تھے کے پیٹ کی بھوک سے کئی زیادہ فکری بھوک تھی جسے آج تنقید کرنے والے نہ دیکھ سکتے ہیں ، نہ سمجھ سکتے ہیں
گلوبل سائنس نے پاکستانی معاشرے میں سائنس کی ترقی کے لئے کیا کردار ادا کیا، اسکا تعین کرنا کسی بچے کے میوزیم گھومنے پر ہونے والے جذبات کے حساب سے مترادف ہے . کہاں ، کب ، کسے سائنس کی طرف راغب کیا اور کتنوں کی زندگی میں جاب یا تعلیم سے متعلق رہنمائی کی اسکا حساب اور اجر شاید دونوں ہی آخرت میں ملیں. مجھ پر گلوبل سائنس نے جو احسان کیا وہ میں جانتا ہوں. ڈاکٹر تفسیر احمد، ڈاکٹر کامران امین ، ڈاکٹر ایس ایم شاہد ، ڈاکٹر صلاح دین قادری اور میں، پانچ تو پی ایچ ڈی ہی اس جریدہ نے اس ملک کو دئے ہیں. طالب علموں اور نوکری پانے والوں کا تو کوئی شمار ہی نہیں.
نومبر ٢٠١٦ کو مالی مشکلات کی وجہ سے یہ جریدہ مجبوراً بند کرنا پڑا اور آج تقریبآ تین سال بعد اسکا شمارہ واپس آیا ہے. اس شمارے میں آپکو بلیک ہول کے دیدار سے مصنوعی جینوم کے حصول، اور چاند پر قدم بوسی کے پچاس سالوں سے لے کر پروڈک ٹیبل کے ١٥٠ سال ، مریخ پر زلزلے سے بلاک چین کی حقیقت ، کرپٹو کرنسی سے پیسے کمانے سے لے کر ٹریلین ٹری سونامی تک سب کچھ ملے گا وہ بھی صرف ٢٠٠ روپے میں.
ہم نے بڑی محنتوں سے یہ شمارہ واپس نکالا ہے اور ہم چاہتے ہیں کے سال میں کم از کم ٦ شمارے ضرور نکالیں، آپ سے صرف اتنی درخواست ہے کے اسے خود بھی پڑھیں اور گلی محلے کے غریب و نادار بچوں کو بھی پڑھائیں، کیا پتا کب کون سائنس میں کوئی ١علی مقام حاصل کرلے اور آپکی یہ چھوٹی سی نیکی کسی کی زندگی بدل دے.
آپ اس لنک سے یہ شمارہ گھر بیٹھے آرڈر کر سکتے ہیں، ہم آپکے تعاون کے شکر گزار ہیں